Subscribe Us

نماز کی نیت،نماز ک نیت،نماز،نماز جنازہ،نماز جنازہ کی نیت,nimaz ki niyat,namaz,Salah,how to perform salah


✨❄ *اِصلاحِ اَغلاط: عوام میں رائج غلطیوں کی اصلاح* ❄✨


*سلسلہ نمبر 5:*
🌻 *نماز کی نیت سے متعلق بنیادی احکام*


💐 *نماز کی نیت سے متعلق غلط فہمی کا اِزالہ:*
نماز کی نیت سے متعلق عوام کئی غلطیوں اور غلط فہمیوں کا شکار ہیں، حتی کہ نیت کرنے کو ایک مشکل مسئلہ بنادیا گیا ہے، لوگ طرح طرح کے وہموں میں مبتلا نظر آتے ہیں، اور ایک عجب تماشا یہ کہ زبان سے (اور وہ بھی طویل) نیت کا اس قدر اہتمام کیا جاتا ہے کہ بسا اوقات تکبیرِ اُولیٰ اور رکعت بھی نکل جاتی ہے لیکن ان کی نیت مکمل نہیں ہوپاتی، خصوصًا وساوس کے مریض افراد کے لیے نیت کرنا ایک مستقل پریشانی کا باعث ہے جس کی وجہ سے ان پر ترس آرہا ہوتا ہے کہ ان کا مسئلہ نیت سے زیادہ وسوسے کے مرض کا ہوتا ہے۔ یہ تمام افسوس ناک صورتحال صرف اسی لیے ہے کہ ہم نیت سے متعلق شرعی نقطہ نظر سے واقف نہیں، اس لیے ذیل میں نیت سے متعلق صحیح احکام ذکر کیے جاتے ہیں تاکہ مسلمانوں کے لیے سہولت رہے۔

🌼 *نماز کی نیت کے مسائل*

🌳 *نماز کے لیے نیت کا حکم:*
نماز کے لیے نیت فرض ہے۔ (رد المحتار)


🌳 *نیت کی حقیقت:*
نماز کے لیے نیت کرنا فرض ہے۔ نیت درحقیقت دل کے ارادے اور عزم کا نام ہے، حقیقی نیت دل ہی کی ہوتی ہے اور اسی کا اعتبار ہوتا ہے، اس لیے دل میں نیت کرلینا کافی ہے۔ زبان سے نیت کے الفاظ ادا کرنا ضروری نہیں، البتہ اگر کوئی زبان سے بھی نیت کے الفاظ ادا کرلے تب بھی درست، بلکہ نیت کرنے میں دل اور زبان دونوں کو یکجا کرنے کے اعتبار سے اچھا بھی ہے۔
جب ایک شخص کوئی نماز شروع کررہا ہوتا ہے تو ظاہر ہے کہ اس کے دل میں اُس نماز سے متعلق نیت ہوتی ہی ہے کہ وہ کونسی نماز ادا کررہا ہے؟ اس کی کتنی رکعات ہیں؟ امام کی اقتدا میں ہے یا تنہا ادا کررہا ہے؟ یہ تمام باتیں ارادے اور عزم کے طور پر اس کے دل میں ہوتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ اگر تکبیر تحریمہ کہتے وقت کوئی شخص اس کو روک کر کہے کہ آپ کونسی نماز ادا کررہے ہیں؟ اس کی کتنی رکعات ہیں؟ اور امام کے پیچھے ہیں یا اکیلے؟ تو یہ نماز ادا کرنے والا شخص اس کو درست جواب ہی دے گا، گویا کہ زبان سے نیت کرنے کو آجکل ایک گھمبیر مسئلہ بنادیا گیا ہے جس کی وجہ سے نجانے کتنے مسلمان بھائی پریشانی کا شکار رہتے ہیں، اس لیے اس طرزِ عمل کی اصلاح کی ضرورت ہے۔ 


🌳 *نیت کے مختصر الفاظ:*

نیت کرتے وقت کوشش یہ کرے کہ نیت طویل نہ ہو، بہت سے لوگ بلاوجہ طویل نیت کے عادی ہوتے ہیں جس کی وجہ سے پریشانی اور وسوسوں میں مبتلا رہتے ہیں، حالاں کہ مختصر نیت بھی کافی ہے جیسے فرض نماز کی نیت یوں کرے: میں فجر کی دو رکعت فرض نماز ادا کرتا ہوں، یا: میں ظہر کی چار رکعت فرض نماز ادا کرتا ہوں۔ اگر جماعت کے ساتھ ہے تو یوں نیت کرے کہ: میں فجر کی دو رکعت فرض نماز ادا کرتا ہوں امام کے پیچھے۔ اور سنتوں کی نیت یوں کرے: میں ظہر کی چار رکعت سنت ادا کرتا ہوں، یا: میں مغرب کی دو رکعت سنت ادا کرتا ہوں۔ اور وتر کی نیت یوں کرے: میں تین رکعت وتر نماز ادا کرتا ہوں۔ اور نفل کی نیت یوں کرے: میں دو رکعت نفل ادا کرتا ہوں، یا: میں دو رکعت اشراق کی نماز ادا کرتا ہوں۔ اور قضا نماز کی نیت یوں کرے: میں ظہر کی چار رکعت قضا فرض نماز ادا کرتا ہوں، یا: میں فجر کی دو رکعت قضا فرض نماز ادا کرتا ہوں۔ اور اگر بہت سی نمازیں قضا ہوچکی ہوں تو یوں نیت کرے: میں ظہر کی پہلی چار رکعت قضا فرض نمازادا کرتا ہوں، یا: میں فجر کی پہلی دو رکعت قضا  فرض نماز ادا کرتا ہوں۔ اسی طرح ہر قضا نماز ادا  کرتے وقت پہلی نماز کا ذکر کرے۔ نمونے کے طور پر نیت کے کچھ الفاظ تحریر کردیے ہیں تاکہ سہولت رہے۔


🌳 *زبان سے نیت کرنا مشکل ہو تو؟؟*

اگر کسی کو زبان سے نیت کرنے میں مشکل پیش آتی ہو تو دل ہی دل میں نیت کرلیا کرے کہ اصل نیت تو دل ہی کی نیت ہوتی ہے۔


🌳 *زبان سے نیت کرتے وقت غلطی ہوجانے کا حکم:*

اگر کسی کے دل میں صحیح نیت ہو لیکن زبان سے نیت کرتے وقت اس سے غلطی ہوجائے جیسے عصر کی جگہ مغرب کہہ دیا، یا چار رکعات کی جگہ تین کہہ دیا تو اس سے نماز پر کچھ فرق نہیں پڑتا بلکہ نماز بالکل درست ہے۔


🌳 *نیت کرنے میں  شک ہوجانے کا حکم:*

بعض لوگوں کو نیت کے بارے میں شک کی بیماری لگ جاتی ہے کہ وہ بار بار نیت کرتے ہیں اور غلطی ہوجانے پر نماز توڑتے رہتے ہیں لیکن پھر بھی یہ سمجھتے ہیں کہ نیت نہیں ہوئی، تو ایسے حضرات کو چاہیے کہ وہ شک کی طرف ہرگز  توجہ نہ دیا کریں کیوں کہ شک کی طرف جتنی بھی توجہ دی جائے تو شک اتنا ہی بڑھتا ہے، اسی طرح ان کو چاہیے کہ وہ  زبان سے نیت نہ کریں بلکہ دل ہی میں نیت کرلیا کریں تاکہ یہ شک ختم ہوسکے۔ جہاں تک زبان کی نیت میں غلطی ہوجانے کا تعلق ہے تو ماقبل میں اس کا حکم بیان ہوچکا کہ جب دل میں نیت صحیح ہے تو زبان کی غلطی سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔


🌳 *نماز جنازہ کی نیت کا حکم:*

1⃣ نماز جنازہ کی نیت کا بھی یہی حکم ہے کہ دل میں نیت کرلینا کافی ہے کہ میں نابالغ بچے کی نماز جنازہ ادا کررہا ہوں یا بالغ کی نماز جنازہ ادا کررہا ہوں اور امام کی اقتدا میں ہوں۔ اور ظاہر ہے کہ جب ایک آدمی نماز جنازہ پڑھنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اس کے دل میں نیت ہوتی ہی ہے کہ جس کی نماز جنازہ ادا کررہا ہوں وہ بالغ ہے یا نابالغ، بچہ ہے یا بچی، اور امام ہی کے پیچھے نماز جنازہ ادا کررہا ہوں؛ یہ ساری باتیں دل میں ہوتی ہیں، بس اسی کا نام نیت ہے، اور اسی بنیاد پر نماز شروع کردی جائے۔
2⃣ اگر زبان سے نیت کے الفاظ ادا کرنے ہوں تو ہر شخص اپنی اپنی زبان میں بھی نیت کے الفاظ ادا کرسکتا ہے جیسا کہ اوپر نیت گزری۔ عربی میں نیت کرنا جائز تو ہے لیکن ضروری نہیں، آجکل نمازِ جنازہ کی عربی نیت کے جو الفاظ لوگوں میں مشہور ہیں وہ قرآن وحدیث سے ثابت نہیں اور نہ ہی اس کی کوئی ضرورت ہے اور نہ ہی کوئی فضیلت، افسوس کہ بعض لوگ نمازِ جنازہ صرف اسی لیے نہیں پڑھتے کہ ہمیں نیت نہیں آتی، ظاہر ہے کہ غیر شرعی طرزِ عمل ہے، البتہ اگر کوئی شخص نیت کے ان عربی الفاظ کے معنی سمجھ کر انہی کے ساتھ نیت کرنا چاہتا ہے تو ٹھیک ہے لیکن ان کو سنت یا ضروری نہ سمجھے۔ 

🌳 *فائدہ:*

 نیت سے متعلق مذکورہ بالا تفصیلات سے معلوم ہوا کہ نماز کی نیت نہایت ہی آسان عمل ہے، یہ کوئی ایسی چیز نہیں جو کہ مشکل ہو اور کسی کو نہ آتی ہو، اس لیے نیت کے حوالے سے ماقبل میں بیان کردہ تفصیلات پر عمل کرتے ہوئے  تمام تر غلط فہمیاں دور ہوجانی چاہیے۔ه

Post a Comment

0 Comments