Subscribe Us

اِیمان وعقائد سے متعلق وَسوسوں کا حکم اور احتیاطی تدابیر،وسوسے،برے خیالات

0*

🌻 *اِیمان وعقائد سے متعلق وَسوسوں کا حکم اور احتیاطی تدابیر*
▪ *سلسلہ دینی عقائد نمبر:* 5️⃣


📿 *ایمان وعقائد سے متعلق وسوسوں سے پریشان بھائیوں کی خدمت میں:*
کئی مسلمان بھائی ملاقات یا رابطہ کرکے نہایت ہی پریشانی کے عالم میں ڈرتے ڈرتےعرض کرتے ہیں کہ ہمارے دل میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے خلاف ایسی ایسی باتیں آتی ہیں کہ انھیں زبان پر لانے کے مقابلے میں موت زیادہ آسان معلوم ہوتی ہے، بندہ ان وساوس پر ان کی پریشانی دیکھ کر دل میں بہت خوشی محسوس کرتا ہے اور ان کے ایمانی جذبات پر دل میں ٹھنڈک محسوس کرتا ہے کہ الحمدللہ آج کے مسلمان کا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ سے کتنا گہرا تعلق ہے کہ دل میں ان کے لیے کسی بھی قسم کی معمولی سی نازیبا بات بھی برداشت نہیں کرسکتا بلکہ دل وجان سے پیاری یہ ایمان کی متاعِ عزیز کسی بھی لمحے کھونا گوارہ نہیں کرسکتا، اللہ اکبر! یہ یقینًا بڑی سعادت کی بات ہے! بندہ ایسے پریشان ہونے والے بھائیوں کو بہت مبارکباد دیتا ہے اور انھیں تسلّی کے کلمات کہتے ہوئے حقیقت سمجھا دیتا ہے تو وہ مطمئن ہوکر بہت خوش ہوجاتے ہیں اور ڈھیر ساری دعاؤں سے نوازتے ہیں۔ ذیل میں اسی حوالے سے چند باتیں عرض کرنا مقصود ہے۔
📿 *ایمان وعقائد سے متعلق وسوسوں کا حکم:*
جب ایک شخص مسلمان ہو، اس کے دل میں ایمان ہو اور اس کے عقائد بھی درست ہوں تو پھر اس کے بعد اس کے دل میں نہ چاہتے ہوئے بھی  بلا اختیار ایمان اور عقائد کے خلاف جتنے بھی سنگین وسوسے آئیں، خواہ وہ کفر کے بارے میں ہوں، اللہ تعالیٰ یا اس کے کسی رسول یا فرشتوں کے خلاف ہوں، قبر وحشر یا جنت وجہنم  کے خلاف ہوں، اسی طرح قرآن، نماز یا دیگر ایمانی عقائد کے خلاف ہوں، اور وہ شخص ان وسوسوں کو بُرا بھی سمجھ رہا ہو، ان کی وجہ سے بہت ہی پریشان ہو اور یہی چاہتا ہو کہ یہ وسوسے کسی صورت میں  نہیں آنے چاہیے، تو ایسی صورت میں ان بُرے وسوسوں کی وجہ سے ہرگز پریشان نہیں ہونا چاہیے، ان وسوسوں کی وجہ سے ایمان اور عقائد پر کسی قسم کا کوئی اثر نہیں پڑتا، بلکہ ایسے ناگوار وسوسوں کے بارے میں حضور اقدس ﷺ نے حضرات صحابہ کرام کو صریح ایمان کی بشارت دی اور فرمایا کہ: ’’یہ تو صریح ایمان کی علامت ہے۔‘‘ اس لیے ایسے ناگوار اور پریشان کُن وسوسوں کے آنے پر خوش ہوکر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ الحمدللہ  میرے دل میں ایمان ہے تبھی تو میں ان کو بُرا سمجھ رہا ہوں اور ان کی وجہ سے پریشان ہورہا ہوں۔ اس لیے ایسے وسوسوں کے آنے پر پریشان ہونابہت بڑی نعمت اور خوشی کی بات ہے، کیوں کہ جن لوگوں کو ایمان اور صحیح عقائد کی پروا نہیں ہوتی ان کو  تو ایسے خیالات آتے بھی نہیں، لیکن اگر کبھی ایسے وسوسے آ بھی جائیں تو ان کو اس سے پریشانی ہی نہیں ہوتی کیوں کہ  جب ان کے دل میں ایمان اور صحیح عقائد کی اہمیت ہی نہیں ہے تو ان امور سے متعلق غلط وسوسوں کا آنا ان کے لیے ایک عام سی بات ہے کہ اگر ایمان اور صحیح عقائد سے محروم ہو بھی گئے تو ان کے لیے کوئی مسئلہ ہی نہیں، معاذ اللہ۔ 
اور یہ بھی غور کرلینا چاہیے کہ مجھے الحمدللہ ایمان اور صحیح عقائد کی دولت میسر ہے تبھی تو ایسے وسوسےآتے ہیں، ورنہ توجو لوگ ایمان اورصحیح عقائد سے محروم ہوتے ہیں ان کو شیطان ایسے وسوسے لاکر کبھی پریشان نہیں کرتا۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ اگر بلا اختیار یہ وسوسے آئیں تو یہ ایمان اور تقویٰ کے ہرگز خلاف نہیں۔

📿 *ایمان وعقائد کے وسوسوں سے تحفّظ کے لیے احتیاطی تدابیر:*
اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ پر کامل ایمان، ان سے کامل محبت اور ان کی کامل  اطاعت ذریعہ نجات ہے، اسی طرح یہ بھی واضح رہے کہ اپنے ایمان اور عقائد کا تحفظ نہایت ہی ضروری ہے، اس لیے ذیل میں اسی تحفظ کو یقینی بنانے اور بے بنیاد وساوس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر ذکر کی جاتی ہیں: 
▪ دل میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ پر کامل ایمان، ان کے ساتھ کامل محبت اور ان کی اطاعت کا جذبہ تروتازہ رکھیں۔
▪ اللہ تعالیٰ یا اس کے کسی رسول، فرشتوں، قبر وحشر، جنت وجہنم، قرآن، نماز اور اسی طرح  دیگر ایمانی عقائد سے متعلق دل میں آنے والے وساوس کو ہرگز اہمیت اور توجہ نہ دیں، بلکہ سوچنے کی کوشش بھی نہ کریں، بلکہ ان وساوس کو جھٹک کر کسی نیک یا جائز کام میں مشغول ہوجائیں۔
▪ مستند اہلِ علم اور بزرگانِ دین کی مجالس اور صحبتوں  سے جُڑے رہیں۔
▪ ملحدین، متجدّدین، گمراہ اور دین بیزار لوگوں کی صحبت، کتابوں، بیانات، مضامین،  یوٹیوب چینلز، فیس بک پیجز اور گروپس وغیرہ سے بالکلیہ دور رہیں، ورنہ تو تشکیک اور وساوس کی وادیِ پُر خار میں بھٹکتے رہ جائیں گے جس کا انجام سراسر خسارہ ہے!
▪ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام اور صحابہ کرام کی حیات مبارکہ پر بننے والی ہر قسم کی ویڈیو فلم سے بالکلیہ  اجتناب کریں۔
▪ اللہ تعالیٰ اور ان کے تمام پیغمبروں کی عظمت، احترام اور ادب ایک مسلّمہ حقیقت ہے، اس لیے ان سے متعلق یا دیگر ایمانی عقائد سے متعلق کوئی غلط بات دیکھنے یا سننے کو ملے تو ان سے ذرہ برابر بھی اثر نہ لیں، بلکہ دفاعی راستہ اختیار کرتے ہوئے اس معاملے کے لیے مستند اہلِ علم سے رجوع کریں۔  

📿 *تسلی اور  بشارت پر مشتمل چند احادیث مبارکہ:*
ذیل میں ذکر کی جانے والی احادیث مبارکہ یقینًا بہت بڑی تسلی اور اطمینان کا باعث ہیں:
1⃣ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ چند صحابہ حضور اقدس ﷺ کے پاس تشریف لائے اور عرض کیا کہ ہمارے دلوں میں ایسے وساوس آتے ہیں کہ ان کو زبان پر لانا نہایت ہی ناگوار گزرتا ہے، تو حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کیا واقعی تمہارے دلوں میں ایسے وساوس آتے ہیں؟ تو صحابہ نے جواب دیا کہ جی ہاں! تو حضور اقدس ﷺ نے انھیں بشارت دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ تو صریح ایمان کی نشانی ہے!
☀ صحیح مسلم میں ہے:
357- عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِىِّ ﷺ فَسَأَلُوهُ إِنَّا نَجِدُ فِى أَنْفُسِنَا مَا يَتَعَاظَمُ أَحَدُنَا أَنْ يَتَكَلَّمَ بِهِ، قَالَ: «وَقَدْ وَجَدْتُمُوهُ؟» قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ: «ذَاكَ صَرِيحُ الإِيمَانِ».
2⃣ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضور ﷺ کے پاس آیا  اور عرض کیا کہ میرے دل میں ایسے وساوس آتے ہیں کہ ان کو زبان پر لانے  کے مقابلے میں آسمان سے گرنا مجھے زیادہ پسند ہے!تو حضور اقدس ﷺ نے انھیں بشارت دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ تو صریح ایمان کی نشانی ہے!
☀ مسند احمد میں ہے:
9156- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي أُحَدِّثُ نَفْسِي بِالْحَدِيثِ لَأَنْ أَخِرَّ مِنَ السَّمَاءِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَتَكَلَّمَ بِهِ، قَالَ: «ذَلِكَ صَرِيحُ الْإِيمَانِ».
3⃣ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حضور ﷺ سےعرض کیا کہ ہمارے دلوں میں ایسے وساوس آتے ہیں کہ ان کے بدلے ہمیں پوری دنیا بھی مل جائے تب بھی ان کو زبان پر لانا ہمیں گوارہ نہیں، تو حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کیا واقعی تمہارے دلوں میں ایسے وساوس آتے ہیں؟ تو صحابہ نے جواب دیا کہ جی ہاں! تو حضور ﷺ نے انھیں بشارت دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ تو صریح ایمان کی نشانی ہے!
☀ صحیح ابن حِبان میں ہے:
145- عن أبي هريرة قال: قال رجل: يا رسول الله، إنا لنجد في أنفسنا أشياء ما نحب أن نتكلم بها وإن لنا ما طلعت عليه الشمس، فقال ﷺ: «قد وجدتم ذلك؟» قالوا: نعم، قال: «ذاك صريح الإيمان».

🌹 *وضاحت:*
1⃣ ایمان وعقائد کے وسوسوں سے متعلق اسی عنوان سے اس سلسلہ اصلاحِ اغلاط کا سلسلہ نمبر 33 بھی گزرچکا ہے، یہاں سلسلہ عقائد کی مناسبت سے  نظر ثانی اور اضافہ کے ساتھ دوبارہ عام کیا جارہا ہے۔ 
2⃣ وسوسوں اور شک سے متعلق بندہ کا تفصیلی رسالہ ’’وسوسوں اور شک سے نجات پائیے!‘‘ کے نام سے موجود ہے، جس کا مطالعہ وساوس سے تحفظ اور ان کے علاج کے لیے مفید ہے۔

✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہ
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
10 شوال المکرم1441ھ/ 2 جون 2020
03362579499

Post a Comment

0 Comments