کورونا کا پہلا شکار چین تھا اور اسکے بعد کرونا کا اگلا شکار
کوریا بنا ۔ اسکے بعد اس کا شکار ہونے والے ممالک میں (اٹلی، ایران، سپین، امریکہ، فرانس) شامل ہیں ۔
چین میں کرونا جب پہلے پہل آیا تو دوہفتے تک سمجھ ہی نہیں آیا کہ آیا یہ فلُو ہے یا یا کوئی اور بیماری ۔ اور جس وقت یہ وائرس چائنہ میں اپنی تباہی مچا رہا تھا اسوقت باقی دنیا نے سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ ایک عفریت کی طرح پوری دنیا میں پھیل جائے گا ۔
چین کے بعد اس نے کوریا میں اپنے پنجے گاڑھے ۔چین اور کوریا کا باریک بینی سے مطالعہ کرنے کے بعد ایک بات سمجھ میں آتی ہے کہ ان دونوں ممالک میں کرونا پہلے چار سے پانچ ہفتے معمولی تعداد میں رہا اس وجہ سے لاپرواہیاں بھی ہوتیں کیونکہ بظاہر کچھ مشکل نہیں لگ رہا تھا لاک ڈاؤن کا جواز بھی نہیں مل رہا تھا تو کرفیو کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا ۔لیکن پھر جب چھٹے ساتویں ہفتے سے اموات شروع ہوئیں تو ایک دم افراتفری پھیل گئی ۔ اور کرونا کی خطرناک اور ہیبت ناک تصویر سامنے آئی ۔
پھر اسکے بعد آٹھویں سے گیارہویں ہفتے میں تباہ کن اموات کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہو جاتا ہے اور اموات کی تعداد خوفناک حد تک زیادہ ہوجاتی ہے ۔
اگلے بارہویں اور تیرھویں ہفتے میں کرونا کا زور ٹوٹنا شروع ہوتا ہے جو پندرہویں سولہویں ہفتے تک جاری رہنے کے بعد ختم ہوجاتا ہے لیکن پھر بھی کہیں نہ کہیں موت رپورٹ ہوتی رہتی ہے ۔
کوریا اور چین میں اس وقت پندرہ سے زیادہ ہفتے گزر گئے ہیں اور حالات نارمل ہورہے ہیں۔ لوگ دوبارہ زندگی کی طرف لوٹ رہے ہیں ۔
اب اٹلی اور سپین میں چودہواں پندرہواں ہفتہ ہے اور کرونا اپنی پوری ہولناکی دکھا کر کم ہورہا ہے اور اموات کی تعداد کم ہونا شروع ہو چکی ہے۔
جبکہ امریکہ اور فرانس میں اسوقت کرونا اپنے انتہائی پیک پر ہے ۔ وہاں نویں دسویں ہفتے کا جان لیوا دور چل رہا ہے۔ حالات انتہائی خراب ہیں اور روزانہ بارہ تیرہ سو متاثرین ہلاک ہو رہے ہیں ۔
اسی طرح اگلے دو ہفتے میں انگلینڈ، اسرائیل ترکی اور انڈیا اپنے خطرناک دور میں داخل ہوجائیں گے ۔
اسی طرح ایک دوہفتوں کے فرق سے باقی ممالک کی بھی یہی صورت حال ہے ۔
آپ مانیں یا نہ مانیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ پاکستان اپنے بہترین اقدامات کی وجہ سے اپنے ہمسایہ ملک بھارت کی نسبت بہت بہترین حالت میں ہے ۔ الیکن اگلے دو ہفتے میں خطرناک ہونے جارہا ہے ۔ پاکستان خطرے کی باڈر لائن پر پہنچ چکا ہے اور اب ہر ہفتے مریض بڑھنے کی تعداد ضرب در ضرب ہونے جارہی ہے۔
اس لیے مشورہ ہے خدا کے لیے مزید دو تین ہفتے سخت احتیاط کرلیں تاکہ ہم اپنے بچوں کے ساتھ دوبارہ زندگی کی خوشیاں دیکھ سکیں ورنہ بچا تو دنیا کا جدید ملک امریکہ بھی نہیں ہے جہاں حالات شدید ترین خراب ہیں ۔
بزرگوں کو چاہیے کہ گلیوں محلوں میں جمگھٹا لگانے والے بچوں پر سختی کریں ۔ نوجوانوں کو گھر پر بٹھائیں ۔ ورنہ ایسی تباہی سے دو چار ہو سکتے ہیں جسکا اندازہ لگانا بھی اسوقت مشکل ہے
یہ بھی یاد رکھیں کہ ابھی تک امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں عوام تک مالی امداد اور راشن کی امداد نہیں پہنچ سکی ہے ۔ سوائے ان لوگوں کے جو زاتی طور پر مستحقین کی مدد کر رہے ہیں
اور خدارا ایسی پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شیئر کر دیا کریں تاکہ دوسروں تک پہنچ سکے
خدا ہمارے ملک کو اس وہا سے محفوظ فرمائے آمین-
0 Comments