🌻 *خواتین کے لیے حیض ونفاس کی حالت میں روزے رکھنے کے مسائلِ*
▪ *سلسلہ مسائلِ روزہ:* 7️⃣
📿 *حیض ونفاس کی حالت میں روزے رکھنے کا حکم:*
عورت کے لیے حیض و نفاس کی حالت میں روزے رکھنا جائز نہیں، ان ایام میں جتنے روزے نہ رکھے ہوں بعد میں ان کی قضا رکھنا ضروری ہے۔ (رد المحتار علی الدر المختار، حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی، فتاویٰ رحیمیہ)
📿 *روزے کی حالت میں ماہواری آجانے کا حکم:*
جس عورت کو روزے کی حالت میں ماہواری آجائے تو اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے، بھلے وہ غروبِ آفتاب سے کچھ لمحے پہلے ہی کیوں نہ ہو، اس کے ذمے اس دن کے روزے کی قضارکھنا ضروری ہے، اور ایسی عورت افطار تک کھا پی سکتی ہے، البتہ یہ بات تو ظاہر ہے ہی کہ سرعام کھانا پینا مناسب نہیں۔ (رد المحتار، فتاوی ٰرحیمیہ)
📿 *دن کو ماہواری سے پاک ہوجانے کا حکم:*
کوئی عورت دن کو ماہواری سے پاک ہوگئی تو وہ اس دن روزہ تو نہیں رکھ سکتی، البتہ افطار تک روزے داروں کی طرح کچھ کھائے پیے گی نہیں، اور بعد میں اس دن کے روزے کی قضا رکھے گی۔ (رد المحتار)
📿 *صبح صادق سے پہلے ماہواری سے پاک ہوجانے کا حکم:*
جو عورت صبح صادق سے پہلے ماہواری سے پاک ہوگئی تو اس کے ذمے اس دن کا روزہ رکھنا ضروری ہے، اس صورت میں اگر وقت کم ہو تو پہلے سحری کرے پھر اس کے بعد غسل کرلے، بھلے یہ غسل صبح صادق کے بعد ہی کیوں نہ ہو۔
📿 *مانعِ حیض ادویات استعمال کرنے کا حکم:*
اگر کسی عورت نے ماہواری روکنے کے لیے گولی یا کوئی اور دوا استعمال کی اور اسے حیض نہ آیا تو وہ پاک شمار ہوگی اور اس کے ذمے روزے رکھنا ضروری ہیں۔
📿 *ماہواری اور نفاس کی حالت میں روزے رکھنے سے متعلق اہم تنبیہ:*
خواتین کے لیے حیض ونفاس کی حالت میں روزے رکھنا تو جائز نہیں البتہ استحاضہ کی حالت میں روزے رکھنا ضروری ہے، اس لیے خواتین کو حیض ونفاس کے مسائل معلوم ہونے ضروری ہیں، تاکہ آنے والے خون سے متعلق یہ بات معلوم ہوسکے کہ حیض ونفاس ہے یا استحاضہ، ظاہر ہے کہ مسائل کا علم ہوئے بغیر یہ فیصلہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ بطورِ مثال یہ مسئلہ سمجھنا ضروری ہے کہ ایک خاتون کی ماہواری کی عادت چھ دن ہے، اس کو چھ دن کے بعد بھی خون آیا، ایسی صورت میں ظاہر ہے کہ وہ انتظار کرے گی تاکہ معلوم ہوسکے کہ یہ خون حیض ہے یا استحاضہ، لیکن وہ خون دس دن سے بھی بڑھ گیا، تو ایسی صورت میں وہی عادت کے ایام حیض شمار ہوں گے، جبکہ باقی استحاضہ، اور استحاضہ کی صورت میں چوں کہ روزے رکھنے کا حکم ہے اور اس نے روزے نہیں رکھے اس لیے عادت یعنی چھ دنوں کے روزوں کی قضا بھی رکھے گی جبکہ اس کے بعد باقی جتنے بھی ایام اس خاتون نے روزے نہیں رکھے تو ان کی قضا بھی رکھے گی اور اب جب تک استحاضہ جاری رہے تو اس دوران بھی روزے رکھے گی۔
📿 *خواتین کے لیے ماہواری کے ایام میں روزے رکھنے سے متعلق ایک مغالطہ:*
دورِ حاضر میں بعض لوگ یہ پروپیگنڈا کررہے ہیں کہ عورت ماہواری کے ایام میں روزے رکھے گی کیوں کہ قرآن کریم میں اس کا ذکر نہیں ہے کہ عورت ماہواری کے ایام میں روزے نہیں رکھے گی۔ یہ بات بڑی عجیب اور حیرت انگیز ہے کیوں کہ امتِ مسلمہ کے لیے جس طرح قرآن کریم حجت اور دلیل ہے اسی طرح احادیث بھی حجت اور دلیل ہیں، یہ تو منکرینِ حدیث کا شیوہ ہے کہ وہ احادیث کو یا ان کے حجت ہونے کو تسلیم ہی نہیں کرتے۔ اس لیے اگر ایک حکم قرآن کریم میں نہیں ہے تو اس کا یہ مطلب تو ہرگز نہیں کہ اس کا انکار ہی کیا جائے، بلکہ احادیث میں موجود حکم کو بھی تسلیم کرنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے۔
واضح رہے کہ ان حضرات کے پاس اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہے کہ عورت ماہواری کے ایام میں روزے رکھے گی، یہ بات احادیث کے خلاف ہے، کیوں کہ احادیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ عورت ماہواری کے ایام میں روزے نہیں رکھے گی بلکہ بعد میں ان کی قضا کرے گی۔ ذیل میں چند احادیث ملاحظہ فرمائیں تاکہ یہ مسئلہ واضح ہوسکے:
1⃣ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ جب عورت کو حیض آتا ہے تو وہ نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزہ رکھتی ہے۔
☀ صحیح البخاری میں ہے:
304- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي زَيْدٌ هُوَ ابْنُ أَسْلَمَ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَضْحَى أَوْ فِطْرٍ إِلَى الْمُصَلَّى فَمَرَّ عَلَى النِّسَاءِ فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، تَصَدَّقْنَ؛ فَإِنِّي أُرِيتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ، فَقُلْنَ: وَبِمَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ، مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَذْهَبَ لِلُبِّ الرَّجُلِ الْحَازِمِ مِنْ إِحْدَاكُنَّ، قُلْنَ: وَمَا نُقْصَانُ دِينِنَا وَعَقْلِنَا يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: أَلَيْسَ شَهَادَةُ الْمَرْأَةِ مِثْلَ نِصْفِ شَهَادَةِ الرَّجُلِ؟ قُلْنَ: بَلَى، قَالَ: فَذَلِكِ مِنْ نُقْصَانِ عَقْلِهَا، أَلَيْسَ إِذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ؟ قُلْنَ: بَلَى، قَالَ: فَذَلِكِ مِنْ نُقْصَانِ دِينِهَا.
(بَاب تَرْكِ الْحَائِضِ الصَّوْمَ)
یہ حدیث واضح خبر دیتی ہے کہ عورت ماہواری کے ایام میں روزے نہیں رکھے گی، چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر جو عنوان قائم کیا ہے یعنی: بَاب تَرْكِ الْحَائِضِ الصَّوْمَ، اس سے بھی یہی بات معلوم ہوتی ہے۔
2⃣ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضور اقدس ﷺ کے زمانے میں حیض سے پاک ہوجانے کے بعد ہمیں حضور اقدس ﷺ روزے کی قضا کا حکم فرماتے، اور ہمیں نماز کی قضا کا حکم نہیں فرماتے۔
☀ سنن النسائی میں ہے:
2318- أخبرنا علي بن حجر قال: أنبأنا علي يعني بن مسهر عن سعيد عن قتادة عن معاذة
العدوية: أن امرأة سألت عائشة: أتقضى الحائض الصلاة إذا طهرت؟ قالت: أحرورية أنت؟ كنا نحيض على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم نطهر فيأمرنا بقضاء الصوم ولا يأمرنا بقضاء الصلاة.
یہ دونوں احادیث اس بات کی واضح ثبوت ہیں کہ خواتین ماہواری کے ایام میں روزے نہیں رکھے گی بلکہ بعد میں ان کی قضا کرے گی، یہ مسئلہ قرآن وسنت کی کسی بھی دلیل کے خلاف نہیں بلکہ واضح احادیث کے مطابق ہے۔
✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہ
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
4 رمضان المبارک1441ھ/ 28 اپریل2020
03362579499
0 Comments