🌻 *روزے کی قضا اور کفارے کے احکام*
▪ *سلسلہ مسائلِ روزہ:* 8️⃣
🌼 *روزے کی قضا اور کفارے کے احکام*
روزہ ہر عاقل بالغ مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے، اس لیے اس کا اہتمام ہونا چاہیے، البتہ اگر کسی وجہ سے روزہ نہ رکھا یا توڑ دیاتو بعد میں اس کی قضا لازم ہوتی ہے، اسی متعدد صورتوں میں قضا کے ساتھ ساتھ کفارہ بھی لازم آتا ہے۔ ذیل میں اس کی کچھ تفصیل ذکر کی جاتی ہے۔
📿 *بلا عذر ماہِ رمضان کا روزہ نہ رکھنے کا حکم:*
رمضان المبارک کا کوئی بھی روزہ بغیر عذر کے نہ رکھنا گناہ کبیرہ ہے، ایسی صورت میں اس روزے کی صرف قضا لازم ہے البتہ کفارہ واجب نہیں۔ (امداد الفتاویٰ، رد المحتار)
📿 *بلا عذر ماہِ رمضان کا روزہ توڑنے کا حکم:*
رمضان المبارک کا روزہ بلا عذر توڑنا گناہ کبیرہ ہے، ایسی صورت میں اس روزے کی قضا بھی لازم ہے اور کفارہ بھی۔ (رد المحتار علی الدر المختار، مراقی الفلاح مع نور الایضاح، بہشتی زیور)
📿 *روزہ توڑنے سے کفارہ کب لازم ہوتا ہے؟*
روزہ توڑ دینے والی ہر صورت میں کفارہ لازم نہیں آتا، بلکہ اس کے لیے کچھ شرائط ہیں، جب وہ شرائط پائی جائیں تو کفارہ واجب ہوجاتا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
1⃣ روزہ توڑنے والا عاقل بالغ ہو، یہی وجہ ہے کہ اگر نابالغ نے روزہ رکھ کر توڑا تو اس سے قضا اور کفارہ دونوں ہی واجب نہیں ہوتے۔
2⃣ توڑا جانے والا روزہ ماہِ رمضان کا ادا روزہ ہو، یہی وجہ ہے کہ رمضان کے ادا روزے کے علاوہ دیگر ایام کے نفلی روزے ہوں یا قضا روزے؛ ان کو توڑ دینے سے صرف قضا لازم ہوتی ہے، کفارہ نہیں۔
3⃣ روزہ جان بوجھ کر توڑا ہو، یہی وجہ ہے کہ اگر غلطی سے روزہ ٹوٹا ہے جیسے غسل میں کلی کرتے وقت غلطی سے حلق سے پانی اتر گیا تو ایسی صورت میں صرف قضا لازم ہوتی ہے، نہ کہ کفارہ۔ اسی طرح اگر بھول کر کچھ کھا پی لیا یا صحبت کرلی تو اس سے تو روزہ ہی نہیں ٹوٹتا۔
4⃣ اگر جنسی خواہش کے ذریعے روزہ توڑا ہے تو ایسی صورت میں کفارہ واجب ہونے کے لیے ضروری ہے کہ جماع کیا گیا ہو، یہی وجہ ہے کہ اگر جماع کے علاوہ محض بوس وکنار یا نظر کرنے سے انزال ہوا ہو، یا مشت زنی سے انزال ہوا ہو تو ایسی صورت میں صرف قضا لازم ہوتی ہے، نہ کہ کفارہ۔
5️⃣ اگر کھانے پینے سے روزہ توڑا ہے تو ایسی صورت میں کفارہ واجب ہونے کے لیے ضروری ہے کہ ایسی چیز کھائے پیے جو غذا، دوا، لذت یا طبعی رغبت کے طور پر استعمال کی جاتی ہو، لیکن اگر وہ ایسی چیز ہے جو مذکورہ مقاصد کے لیے استعمال نہیں کی جاتی جیسے کسی نے جان بوجھ کر کوئی تنکا، کاغذ یا اس جیسی کوئی اور چیز نگل لی تو اس سے صرف قضا لازم ہوتی ہے، کفارہ نہیں۔
6️⃣ رمضان کا روزہ اپنی رضا ورغبت سے توڑا ہو، یہی وجہ ہے کہ اگر کسی نے جان سے مارنےیا کوئی عضو تلف کرنے یا کسی اور شدید نقصان کی دھمکی دے کر روزہ توڑنے پر مجبور کیا ہو تو صرف قضا واجب ہوتی ہے۔
7️⃣ روزہ کسی عذر کے بغیر توڑا ہو، یہی وجہ ہے کہ اگر کسی نے کسی شدید عذر کی وجہ سے روزہ توڑا ہو جیسے کہ اس قدر شدید پیاس لگی کہ روزہ توڑے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو تو ایسی صورت میں صرف قضا واجب ہوتی ہے۔
یہ چند باتیں ذکر کردی ہیں جن کی روشنی میں کفارہ واجب ہونے کی تفصیل معلوم کی جاسکتی ہے، مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں: (ماہِ رمضان کے فضائل و احکام از مفتی رضوان صاحب دام ظلہم)
📿 *ایک ہی رمضان کے متعدد روزے توڑنے کا حکم:*
ایک ہی رمضان میں کئی روزے بلا عذر توڑ دیے تو سب کی جانب سے ایک کفارہ بھی کافی ہے، البتہ قضا رکھنا تو ہر ایک روزے کا ضروری ہے۔ اور اگر متعدد رمضانوں کے روزے بلا عذر توڑے ہوں تو ایسی صورت میں الگ الگ کفارہ لازم ہوگا جبکہ بعض اہلِ علم کے نزدیک سب کی طرف سے ایک ہی کفارہ لازم ہوگا۔ واللہ تعالیٰ اعلم (امداد الفتاویٰ، رد المحتار علی الدر المختار، بہشتی زیور، ماہِ رمضان کے فضائل واحکام)
📿 *قضا روزوں کی ادائیگی جلد کیجیے:*
رمضان کا کوئی روزہ قضا ہوجائے تو رمضان المبارک کے بعد جتنی جلدی ہوسکے اس روزے کی قضا رکھنا بہتر ہے، بلا عذر تاخیر کرنا اچھا نہیں، اگر کسی وجہ سے اگلے رمضان تک بھی یہ روزہ نہ رکھ سکے تو اس سے اگلے سال رکھ لے۔ (مراقی الفلاح، بہشتی زیور)
📿 *قضا روزے پے درپے رکھنا ضروری نہیں:*
رمضان کے کئی روزے قضا ہوجائیں تو بعد میں ان کی قضا رکھتے وقت سب کو ایک ساتھ رکھنا بھی درست ہے اور وقفے وقفے سے رکھنا بھی درست ہے۔ (مراقی الفلاح مع نور الایضاح)
📿 *روزے کا کفارہ:*
1⃣ روزے کا کفارہ یہ ہے کہ دو مہینے مسلسل روزے رکھے،اگر درمیان میں کسی دن کسی بھی وجہ سے روزہ نہ رکھا تو دوبارہ شروع سے روزے رکھنے ہوں گے، اسی طرح اگر کسی عورت کو بچے کی ولادت کے بعد نفاس آجائے تو وہ بھی پاک ہوجانے کے بعد دوبارہ شروع سے روزے رکھے گی، البتہ اگر ان ایام میں کسی خاتون کو ماہواری (یعنی حیض) آجائے تو اس سے کفارے پر کوئی اثر نہیں پڑتا بلکہ ماہواری کے دنوں کو شمار کیے بغیر دو ماہ کے روزے پورے کرے۔ (رد المحتار علی الدر المختار، مراقی الفلاح مع نور الایضاح، بہشتی زیور)
2⃣ کفارے کے یہ دو مہینے کے روزے اگر اسلامی مہینے کی پہلی تاریخ سے شروع کرنے ہوں تو اس صورت میں مہینوں کا اعتبار ہوگا کہ دو اسلامی مہینے ہی روزے رکھنے ہوں گے، بھلے وہ ساٹھ دن سے کم ہوں، اور اگر یکم کے علاوہ دیگر تاریخوں سے شروع کرنے ہوں تو پھر پورے ساٹھ روزے ہی رکھنے ہوں گے۔
3⃣ اگر کوئی شخص ایسا شدید مریض ہے یا اس کو کوئی ایسا سنگین عذر لاحق ہے کہ وہ کفارے کے دو ماہ کے روزے نہیں رکھ سکتا تو ایسا شخص 60 زکوٰة کے مستحق افراد میں سے ہر ایک کو ایک ایک صدقہ فطر کے برابر رقم دے دے۔ ایک مستحقِ زکوۃ کو 60 دن دے دے یا 60 مستحقینِ زکوۃ کو ایک ہی دن دے دے دونوں درست ہیں۔ واضح رہے کہ اگر ساٹھ مستحقینِ زکوٰۃ کی رقم ایک ہی مستحق کو ایک ہی دن دے دی تو یہ ایک ہی دن کا شمار ہوگا نہ کہ ساٹھ دن کا، اس لیے اگر ایک ہی مستحق کو کفارے کی رقم دینی ہو تو پھر ساٹھ دن تک ہر روز ایک ایک صدقۃ الفطر کی رقم دی جائے۔
(ماہِ رمضان کے فضائل واحکام، فتاویٰ عثمانی، مراقی الفلاح مع نور الایضاح، بہشتی زیور)
0 Comments